ورزش کے حوالے سے جہاں تک خواتین کے رویے کا تعلق ہے تو وہ اس بارے میں مردوں سے بھی زیادہ لاپرواہی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
عام طور پرعورتوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ روزمرہ کےگھریلو کام کاج کی انجام دہی کے بعد انھیں کسی قسم کی ورزش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ لیکن سائنس دانوں کے نزدیک یہ طرزِ فکر کسی طور بھی درست نہیں ہے۔
ایک حالیہ تحقیقی مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ نوجوان عورتوں میں پائی جانے والی غیر فعالیت کی وبا ان کی بعد کی زندگی میں دل کے امراض کا خطرہ پیدا کر سکتی ہے۔
محققین کے مطابق تمباکو نوشی اور موٹاپے کے مقابلے میں ورزش کی کمی نوجوان عورتوں کے لیے دل کے دورے کا زیادہ بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اس اہم مطالعے کے نتیجے سے پتا چلتا ہے کہ ایسی نوجوان خواتین جن کی عمریں 30 برس کے آس پاس تھی اور وہ غیر فعال طرز زندگی گزار رہی تھیں ان میں غیر فعالیت کی وجہ سے دل کے دورے کے خطرے کے امکان 50 فیصد زیادہ تھا بنسبت ایسی خواتین کے مقابلے میں جو ایک فعال طرز زندگی کی حامل تھیں۔
'کوئینس لینڈ یونیورسٹی' سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کاروں کی ایک ٹیم نے اپنے مطالعے کے لیے 22 سے 90 برس کی 32 ہزار 541 عورتوں کے صحت کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جس میں ان کی طرز زندگی سے متعلق تفصیلات اور دل کی بیماریوں کے حوالے سے معلومات اکھٹی کی گئی تھیں۔
محققین نے حاصل شدہ اعداد و شمار کو ایک ریاضی کے فارمولے کے ساتھ استعمال کیا اور دل کی بیماری کے خطرے کو دیکھنے کے لیے انھوں نے اس بات کا جائزہ لیا کہ آیا یہ خواتین اپنی زندگی میں تمباکو نوشی کرتی رہی ہیں یا بلند فشار
خون میں مبتلا ہیں یا پھر فربہ ہیں اور غیر فعال طرززندگی کی حامل ہیں۔
نتیجے سے معلوم ہوا کہ ورزش کی کمی ہر عمرکی عورتوں کی صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ تھی۔
محققین کی جانب سے غیر فعال زمرے میں شامل خواتین جن کی عمریں 30 برس کے آس پاس تھیں ان میں دل کے دورے کا خطرہ 50 زیادہ تھا بمقابلہ اپنی ہم عصر ایسی خواتین کے جو چست تھیں۔
تاہم یہ خطرہ عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ تھوڑا کم ہوا۔ غیر فعال زمرے میں شامل ایسی عورتیں جن کی عمریں 40 برس کے قریب تھیں ان میں دل کے امراض کا خطرہ 40 فیصد زیادہ پایا گیا جبکہ 50 برس کے آس پاس خواتین میں یہ خطرہ کم ہو کر 28 فیصد رہ گیا۔
تحقیق کاروں نے کہا کہ ماہرین پہلے ہی اس بات کا دعوی کرتے رہے ہیں کہ ورزش دل کی بیماریوں کے خطرے کو نصف کر سکتی ہے کیونکہ جسمانی سرگرمیوں کی وجہ سے فشار خون اور کولیسٹرول کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے جن سے شریانوں میں خون کی گردش بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق کاروں نے بتایا کہ ان کے مطالعے سے یہ واضح ہوا ہے کہ ورزش کی کمی کے مقابلے میں تمباکو نوشی کرنے والی نوجوان خواتین میں یہ خطرہ 40 فیصد پایا گیا ہے۔ اس کے باوجود کے غیر فعال اور فربہ ہونے کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہوتا ہے، 30 سالہ فربہ خاتون میں یہ خطرہ 30 فیصد ملا ہے۔
تحقیق کے سربراہ وینڈی براؤن نے اس حقیقت کی نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ صرف فربہ خواتین ہی نہیں بلکہ بہت سی دبلی پتلی خواتین بھی غیر فعالیت کا شکار ہوتی ہیں۔
'برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن ' میں شائع ہونے والے اس مطالعے میں ان کا کہنا تھا کہ غیر فعالیت دل کے امراض کے خطرے کے لیے ایک اہم عنصر ہے۔